سردی کا موسم آتے ہی صندوقوں میں سے سوئٹر‘ جرسیاں اور گرم گرم لحاف نکلنے شروع ہوجاتے ہیں‘ گرمی کے برعکس سردی کیلئے خاصا اہتمام کیا جاتا ہے۔ سردی کا موسم بھی بڑا عجیب ہوتا ہے کپکپاتی ٹھنڈی راتوں میں روئی کے موٹے موٹے گدوں میں لیٹ کر چلغوزے اور مونگ پھلیاں ٹھونگنا‘ صبح صبح دانت کٹکٹاتے ہوئے اٹھنا اور ہاتھ منہ دھو کر لرزتے ہوئے ہاتھوں سے ناشتا کرنا وغیرہ ایسے معمولات ہیں جو صرف سردیوں کیلئے ہی مخصوص ہیں۔ گرمی اور سردی کے اثرات ہمارے جسم پر بھی مرتب ہوتے ہیں۔
فطری ماحول دراصل دو متضاد چیزوں کے خوبصورت امتزاج اور ہم آہنگی سے وجود میں آتا ہے۔ یہ فطری تضاد اور اس کا بہترین امتزاج ہمارے جسم میں بھی موجود ہے۔ ہمارا جسم واضح طور پر دو حصوں میں منقسم ہے۔ ہمارے دماغ کے دو حصے ہیں دل کے دو حصے ہیں‘ دو پھیپھڑے دو گردے‘ دو ٹانگیں وغیرہ‘ اسی طرح رات اور دن‘ گرمی اور سردی بھی اس تضاد کی مثالیں ہیں۔ یہ قدرت کا ایسا فارمولا ہے جس کی مسلسل کشمکش اور ملاپ سے قدرتی ماحول میں رنگینی اور رعنائی پائی جاتی ہے۔
گرمیوں میں ہمارا نظام ہضم کمزور ہوجاتا ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ دوران خون ہمارے جسم کے بیرونی حصوں کی جانب مائل رہتا ہے یعنی ہاتھ پیروں کی رگوں میں خون زیادہ مقدار میں گردش کرتا ہے۔ تاکہ پسینہ وافر مقدار میں جلد سے خارج ہوتا رہے اور جسم کا اندرونی حصہ ٹھنڈا رہے لیکن جب سردیوں میں جسم بیرونی سرد ماحول سے خودبخود ٹھنڈا رہتا ہے تو ایسی صورت میں جسم کی حرارت کو زیادہ سے زیادہ مقدار میں محفوظ رکھنے کیلئے دوران خون اندرونی اعضا کا رخ کرلیتا ہے۔ اندرونی اعضاءمیں نظام ہضم بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ معدہ‘ آنتیں‘ جگر وغیرہ نظام ہضم کا لازمی حصہ ہیں۔ اندرونی اعضاءمیں دوران خون زیادہ ہوجانے کی وجہ سے نظام ہضم طاقتور ہوجاتا ہے جس کی بدولت ثقیل سے ثقیل چیزیں بھی بخوبی ہضم ہونے لگتی ہیں اور بدن کو طاقت اور توانائی فراہم کرنے لگتی ہیں۔
نظام ہضم کی بیداری
سردی نظام ہضم کی بیداری کا موسم ہے اس موسم میں آپ زیادہ کام کرسکتے ہیں کیونکہ نظام ہضم ہمیں بھرپور توانائی فراہم کرتا ہے جب آپ ہمت کرکے جسم کو حرکت دیتے ہیں تو گرمی کے مقابلے میں زیادہ مستعدی سے کام کرنے کو دل چاہتا ہے۔ اس موسم میں کی گئی ورزشوں کے اثرات سارا سال جسم کو صحت مند اور توانا رکھتے ہیں اور جسم ٹھوس ہوجاتا ہے جب کہ گرمی کے موسم میں نظام ہضم کمزور ہوجاتا ہے اور جسم ڈھیلا پڑجاتا ہے جب آپ یہ جانتے ہیں کہ سردی کے موسم میں زیادہ محنت مشقت اور دوڑ دھوپ کی جاسکتی ہے تو پھر آپ کو یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ کیسی غذا استعمال کی جائے جوجسم کو مسلسل توانائی فراہم کرتی رہے۔
قدرت آپ کو ہر موسم کے مطابق استعمال کی غذائیں‘ سبزیاں اور پھل خود فراہم کرتی ہے۔ سردی کے موسم میں جتنے پھل بازار میں دستیاب ہوتے ہیں وہ سب ہمارے جسم اور ماحول کی ضروریات کے مطابق ہوتے ہیں۔
وٹامن ای کی اہمیت
موسم سرما میں سردی کی وجہ سے ایسی غذائیں استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جن سے جسم میں حرارت زیادہ مقدار میں پیدا ہو اور اسی کے ساتھ ساتھ مطلوبہ نمکیات اور حیاتین بھی حاصل ہوتے رہیں۔ نمکیات اور حیاتین حاصل کرنے کیلئے دالیں‘ سبزیاں اور گوشت انڈا وغیرہ تو روزمرہ کی غذائیں ہیں لیکن جسم کو اضافی حرارت اور توانائی پہنچانے کیلئے قدرت نے خاص طور پر خشک میوے بھی پیدا کیے ہیں۔ ان میووں میں ہر قسم کی غذائی افادیت موجود ہوتی ہے سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ان میووں میں اگرچہ تیل وافر مقدار میں ہوتا ہے لیکن یہ جسم میں چربی پیدا نہیں کرتا بلکہ جسم کو ٹھوس رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ ان میں ریشے دار اجزا بھی موجود ہوتے ہیں جو آنتوں سے فضلہ خارج کرنے کی تحریک پیدا کرتے ہیں اور قبض ختم کردیتے ہیں۔ یہ حیاتین بڑھاپے کو روکنے کے علاوہ جلد کو ملائم اور خوبصورت رکھتی ہے۔ ان حیاتین کے قدرتی ذرائع یہ ہیں۔ گندم‘ سلاد‘ آلو‘ بندگوبھی‘ چقندر‘ گاجر‘ بادام‘ اخروٹ‘ پستہ‘ تل‘ خوبانی‘ ناریل‘ مونگ پھلی‘ انڈا‘ مچھلی‘ دودھ‘ مکھن وغیرہ۔
مچھلی
مچھلی اگرچہ ایک حیوانی غذا ہے لیکن حیوانی غذاوں کے بالکل برعکس اس میں موجود تیل جسم میں چربی پیدا نہیں کرتا۔پروٹین حاصل کرنے کیلئے مچھلی سے بہترین غذا نہیں ہوسکتی۔ مچھلی مرض سل اور کھانسی نزلے میں مفید ہے۔ کمزور بچے کیلئے مچھلی کا استعمال بہت ضروری ہے۔ سردیوں میں مچھلی ہفتے میں ایک بار ضرور کھانی چاہیے۔
انڈا
دودھ کے بعد انڈا ایک حد تک مکمل غذا ہے۔ انڈا دراصل پیدا ہونے والے بچے اور اس کی غذا پر مشتمل ہوتا ہے۔ انڈے میں پروٹین کے علاوہ البیومن‘فولاد‘ کیلشیم‘ فاسفورس اور گندھک کے اجزا بھی پائے جاتے ہیں۔ تلا ہوا انڈا دیر میں ہضم ہوتا ہے۔ زیادہ ابالے ہوئے انڈے میں غذائیت بہت کم رہ جاتی ہے‘ اس کے استعمال سے قبض کی شکایت پیدا ہوتی ہے اور آنتوں میں سدے بن جاتے ہیں۔ ہمیشہ ادھ ابلا (ہاف بوائلڈ) انڈا استعمال کریں کیونکہ اس میں زیادہ غذائیت ہوتی ہے۔
اخروٹ
اخروٹ خشک میووں میں نہایت غذائیت بخش میوہ شمار ہوتا ہے۔ اس کی بھنی ہوئی گری جاڑوں کی کھانسی میں خاص طور پر مفید ہے۔ اس کے استعمال سے دماغ طاقتور ہوجاتا ہے۔ اخروٹ کو اعتدال سے زیادہ کھانے سے منہ میںچھالے اور حلق میں خراش پیدا ہوجاتی ہے۔
بادام
بادام قوت حافظہ‘ دماغ اور بینائی کیلئے بے حد مفید ہے اس میں حیاتین الف اور ب کے علاوہ روغن اور نشاستہ موجود ہوتا ہے۔ اعصاب کو طاقتور کرتا ہے اور قبض کو ختم کرتا ہے۔
تل
موسم سرما میں بوڑھوں اور بچوں کے مثانے کمزور ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر بستر پر پیشاب کردیتے ہیں۔ اس شکایت سے نجات کیلئے تل کے لڈو بہترین غذا اور دوا ہیں۔
چلغوزے
چلغوزے گردے‘ مثانے اور جگر کو طاقت دیتے ہیں‘ اس کے کھانے سے جسم میں گرمی محسوس ہوتی ہے۔
کشمش
کشمش دراصل خشک کیے ہوئے انگور ہیں۔ چھوٹے انگوروں کو خشک کرکے کشمش تیار کی جاتی ہے جبکہ بڑے انگوروں کو خشک کرکے منقیٰ تیار کیا جاتا ہے۔ کشمش اور منقیٰ قبض کا بہترین علاج ہے۔ بہت طاقت بخش میوہ ہے۔
مونگ پھلی
مونگ پھلی سستا اور لذیز میوہ ہے۔ اس میں تیل کافی مقدار میں ہوتا ہے لیکن آپ خواہ کتنی بھی مونگ پھلی کھا جائیں اس کے تیل سے آپ کا وزن نہیں بڑھے گا۔ اسے خالی پیٹ نہ کھائیں ورنہ بھوک ختم ہوجائیگی۔
سرما کا موسم صحت بحال کرنے اور جسم کو طاقتور بنانے کا موسم ہوتا ہے میوے جسم کو حرارت اور توناائی فراہم کرتے ہیں‘ انہیں ہر حالت میں اعتدال میں استعمال کرنا چاہیے۔ سبزیاں‘ دالیں وغیرہ اپنی روز مرہ خوراک میں شامل رکھیں البتہ حرارت اور توانائی کیلئے یہ میوے ضرور استعمال کریں۔ اپنے ناشتے میں خشک میوے بھی شامل کریں۔سردیوں کے موسم میں دودھ میں شکرڈال کر یا خالص شہد ملا کر پئیں اس معمولی غذائی نسخے کے استعمال سے بہت فائدہ پہنچے گا ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں